वो शाम जब नज़रें फिर मिलीं
मुंबई की शाम थी — धूप अपनी आख़िरी साँसें ले रही थी और आसमान पर धुएँ की पतली परत तैर रही थी।
शहर की इमारतें उस धुंध में किसी पुराने किस्से की तरह गुम हो रही थीं।
सड़क किनारे गाड़ियों की लाइटें झिलमिला रही थीं, और अरब सागर की ठंडी हवा हर चेहरे को छूती हुई गुज़र रही थी।
वीर रणावत अपनी काली SUV में बैठा था, उसकी नज़रें दूर एक बिल्डिंग पर टिक गई थीं —
वहीं पार्टी हो रही थी जहाँ आज मुंबई की बड़ी-बड़ी हस्तियाँ आई थीं।
उसकी आँखों में सिगरेट की लाल चमक झिलमिला रही थी,
और होंठों से बस इतना निकला —
> “सौदा तो आज का है… पर खेल पुराना।”
To Be Continued.....
kd
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Juli Mandal
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
lovely Queen
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Alisha Sunar
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Kartik Ōñ
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Nishuakash Soni
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Ishu Perjapati
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
1746419814906830
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Priti Goyal
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Aryan Singh
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Shristi Kumari
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Seema 03666
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Meenu Kwatra
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Jyoti
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
Juli Mandal
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟
AS
تبصرہ حذف کریں۔
کیا آپ واقعی اس تبصرہ کو حذف کرنا چاہتے ہیں؟